حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنؤ/ وقف املاک پر جاری ناجائز قبضوں اور اوقاف کی زمینوں کی پیمائش نہ کرائے جانے کے خلاف آج مولانا سید کلب جواد نقوی نے اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس کا انعقاد کیا ،جس میں دیگر اوقاف کی زمینوں کے ساتھ خاص طورپر وقف کربلا عباس باغ اور مسجد شاہدرا کی املاک سے ناجائز قبضے ہٹوانے اور پیمائش کا مطالبہ کیا گیا۔اس پریس کانفرنس کا اثر یہ ہوا کہ کچھ ہی دیر کے بعد ضلع مجسٹریٹ نے وقف کربلا عباس باغ کی پیمائش اور ناجائز قبضوں کوہٹوانے کے لئے پانچ نفری کمیٹی تشکیل دیدی ،جو جانچ کرکے ناجائز قبضے ہٹوانے کا کام کرے گی۔
پریس کانفرنس میں صحافیوں کو خطاب کرتے ہوئے مولانا کلب جواد نقوی نے کہاکہ وقف بچائو تحریک ابھی ختم نہیں ہوئیبلکہ جاری ہے ۔صحت کی خرابی کی بناپر گذشتہ کچھ ماہ سے یہ تحریک ملتوی تھی،لیکن ان شاء اللہ اب اوقاف کی املاک کے تحفظ اور ناجائز قبضوں کو ہٹوانے کے لئے تحریک شروع کی جائےگی ۔
مولانا نے کہا کہ شیعہ وقف بورڈ کے سابق چیئرمین مرتد وسیم کے زمانے میں اوقاف کی زمینوں پر ناجائز قبضے ہوئے اورزمین مافیائوں کو موٹی موٹی رقمیں لے کروقف کی زمینیں الاٹ کی گئیں ۔ مسجد شاہدرا کی زمین بھی سابق چیئرمین نے مایاوتی کے زمانے میں این.او.سی.جاری کرکے دیدی تھی۔مسجد شاہدرا کی ۲۷ بیگہ زمین جو شیعہ وقف بورڈ کی ملکیت ہے ،این .او.سی .کے ذریعہ دوسروں کو دیدی گئی ۔ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ اس این.او.سی. کو رد کیا جائے اور زمین شیعہ وقف بورڈ کو واپس کی جائے ۔
مولانا نے بتایا کہ ۴۰ سال سے وقف مسجد شاہدرا کا مقدمہ چل رہاہے ۔سن ۷۲ میں حکومت نے مسجد شاہدرا کی زمین شیعہ وقف بورڈ کو گزٹ کے ذریعہ سونپ دی تھی ۔لیکن اس کے بعد یہ زمین سنّی وقف بورڈ کو دیدی گئی جس کے لئے کوئی قانونی گزٹ جاری نہیں ہوا۔سنّی وقف بورڈ کو’ مسجد سہ درا‘کے نام سے زمین دی گئی جبکہ دستاویزوں میں یہ زمین ’’ مسجد شاہدرا‘‘ کے نام سے درج ہے ۔اس کے خلاف باقر مہدی صاحب نے عدالت میں مقدمہ دائر کیاہواہے جس پر بہت جلد فیصلہ آنے والا ہے ۔
مولانا نے کہا کہ کربلا عباس باغ کی زمین پر ناجائز قبضے اور غیر قانونی تعمیرات کا سلسلہ جاری ہے ۔ہم نے اور شیعہ وقف بورڈ کے چیئرمین علی زیدی نے بار بار ضلع مجسٹریٹ اور متعلقہ افسران سے بات چیت کی ،اس سلسلے میں مسلسل خط لکھے گئے لیکن ابھی تک انتظامیہ کی طرف سے کوئی کاروائی نہیں ہوئی ۔اس سے پہلے جب ہم نے کربلا عباس باغ کے لئے تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا تھا ،اس وقت ضلع مجسٹریٹ اور متعلقہ افسران نے یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ ایک ماہ کے اندر کربلا عباس باغ کی پیمائش شروع ہوگی اور ناجائز تعمیرات کو رکوایا جائے گا ،لیکن چار مہینے گذرگئے ابھی تک کوئی اقدام نہیں ہوا ۔اس لئے ہم دوبارہ تحریک شروع کرنے جارہے ہیں ۔ ۱۵ دسمبر جمعرات کو ہم کربلا عباس باغ پر دھرنا شروع کریں گے اورجب تک کربلا کی پیمائش اور ناجائز تعمیرات کو ختم نہیں کرایا جائے گا ،یہ دھرنا جاری رہے گا ۔
مولانا نے کہا کہ کربلا عباس باغ کے علاوہ امام باڑہ غفران مآب،وقف حاجی مسیتا،وقف عظیم اللہ خاں اور دیگر اوقاف کی زمینوں کی بھی پیمائش کرائی جائے ۔اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ پر عزم ہیں اور انہوں نے کہابھی ہے کہ اوقاف کی املاک سے ناجائز قبضے ہٹوائے جائیں مگر انتظامیہ حکومت کو بدنام کرنے کے لئے مناسب کاروائی نہیں کررہی ہے۔
مولانا کی پریس کانفرنس کے کچھ ہی دیر کے بعد ضلع مجسٹریٹ نے پانچ نفری کمیٹی تشکیل دیدی ،جس کا مقصد وقف کربلا عباس باغ کی پیمائش اور ناجائز قبضو ں کو ہٹوانا ہے ۔اس سلسلے میں یہ کمیٹی جانچ کرے گی اور رپورٹ کی بنیادپر کاروائی کی جائے گی ۔پریس کانفرنس میں شیعہ وقف بورڈ کے چیئرمین علی زیدی اور وقف بچائو آندولن کے رکن شمیل شمسی بھی موجود تھے ۔